کون کہتا ہے یار نے مارا
کون کہتا ہے یار نے مارا
یار کے انتظار نے مارا
کچھ ترے انتظار نے مارا
کچھ دل بے قرار نے مارا
باتوں باتوں میں دل کو لے ہی گیا
مجھ کو ظالم کے پیار نے مارا
ہو پیالے میں قل کے بادۂ ناب
مجھ کو اک بادہ خوار نے مارا
نگہ ناز نے اگر چھوڑا
تیغ ابروئے یار نے مارا
اس نے وعدہ کیا قیامت کا
مجھ کو اس انتظار نے مارا
رنجؔ دنیا نے شیخ کو مجھ کو
غم روز شمار نے مارا
وصل میں غیر کا گلہ کیا خوب
مجھ کو در پردہ یار نے مارا
سر محفل لٹا لٹا کے مجھے
شوخیٔ چشم یار نے مارا
ابھی مرتا نہ میں مجھے اے رنجؔ
آفت روزگار نے مارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.