کون کس کا عذاب ہوتا ہے
کون کس کا عذاب ہوتا ہے
سب کا اپنا حساب ہوتا ہے
روگ لگتا ہے جن کے سینے کو
ان کا آنسو گلاب ہوتا ہے
تم نے روکا ہو جس قدر اس کو
عشق تو بے حساب ہوتا ہے
حسن چھپتا نہیں چھپانے سے
کچھ تو لازم حجاب ہوتا ہے
جو سمجھتے نہیں مری منشا
بس انہیں اجتناب ہوتا ہے
ہم غلط ہیں غلط ہی رہنے دو
کون بہتر جناب ہوتا ہے
نیند آتی نہیں کبھی ان کو
جن کی آنکھوں میں خواب ہوتا ہے
حشر اپنا بگاڑ لیتے ہیں
تب وہ حاصل خطاب ہوتا ہے
اب تو حالات دیکھ کر مجھ کو
درد بھی بے حساب ہوتا ہے
بول پاتا نہیں جو باتوں سے
اس کا چہرہ کتاب ہوتا ہے
جو کسی کو نہیں ہوا حاصل
وہ مرا انتخاب ہوتا ہے
دل اسی زد میں قید رہتا ہے
جو نہیں دستیاب ہوتا ہے
دل کو سمجھا لیا مگر پھر بھی
کیوں مجھے اضطراب ہوتا ہے
سچ تو معلوم بھی نہیں پڑتا
ہر کسی پر نقاب ہوتا ہے
وقت دے کر عمودؔ دیکھو نا
کون خود بے نقاب ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.