کون مرتا ہے کسے موت مٹا دیتی ہے
کون مرتا ہے کسے موت مٹا دیتی ہے
نیند آ جاتی ہے جب عمر تھکا دیتی ہے
شعلۂ جذب محبت کو ہوا دیتی ہے
بے رخی اور بھی کچھ شوق بڑھا دیتی ہے
زیست کے جہد مسلسل کا ہے وقفہ یہ موت
زندگی کو نیا کردار فنا دیتی ہے
تیری ہر شوخ نظر فتنہ گر عالم ہے
تیری ہر چال قیامت کو صدا دیتی ہے
فصل گل جیسے مرے گھر میں چھپی ہو کہ خزاں
آ کے دروازے کی زنجیر ہلا دیتی ہے
ہر نئی شام جلاتے ہیں امیدوں کے دیے
ہر نئی صبح انہیں آ کے بجھا دیتی ہے
دل مگن ہو تو سفر دھوپ میں کٹ جاتا ہے
ورنہ یہ چھاؤں بھی تن من کو جلا دیتی ہے
منتشر بال یہ آنسو یہ شکستہ دامن
خستگی گھر کے اجڑنے کا پتا دیتی ہے
تیرے چہرے پہ تفکر کی جھلک اے شارقؔ
تیرے اندر کا چھپا راز بتا دیتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.