کون سا دل ہے جو شکار نہیں
کون سا دل ہے جو شکار نہیں
اے ستم گر ترا شمار نہیں
شوق کو اب بھی اعتبار نہیں
دامن شوق تار تار نہیں
حسن جب حسن ہے کہ وار کرے
وار خالی رہے تو وار نہیں
تجھ سے کیا اختیار کی امید
دل کا جب دل پہ اختیار نہیں
تجھ سے مایوس کیا ہو کوئی صبا
دل کے موسم پہ اختیار نہیں
جھلملانے لگی امید کی لو
انتظار اور انتظار نہیں
کر دے مدھم امید کی شمعیں
بے قراروں کو اب قرار نہیں
اس نے مشق ستم سے کی توبہ
اب یہ رشتہ بھی استوار نہیں
زخم گل سے اداس ہے موسم
ان بہاروں پہ اب بہار نہیں
یاد ان کی فہیمؔ کم آئی
آج کچھ دل بھی سوگوار نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.