کون سے در پر اسے دینی ہے دستک یاد ہے
کون سے در پر اسے دینی ہے دستک یاد ہے
ہر گدا کو اپنی خودداری کا گاہک یاد ہے
یاد ہے بھیگا تھا تیرا جسم جب بارش کے بعد
کس طرح توڑی تھی میں نے اپنی عینک یاد ہے
بھول بیٹھا ہوں کتابوں اور کلاسوں کے سبق
تم نے لیکن جو پڑھایا تھا وہ اب تک یاد ہے
میں بتاتا ہوں تمہاری یاد رکھتا ہوں کہاں
یہ مرے سینے میں جو ہوتی ہے دھک دھک یاد ہے
اس لیے چپ چاپ ہیں سب آدمی اس ظلم پر
ان کو مظلوموں کا مذہب اور مسلک یاد ہے
شہر میں آئے تو مجھ سے مل کے جاتی ہے رضاؔ
بد نصیبی کو ازل سے میری بیٹھک یاد ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.