کون سے تھے وہ تمہارے عہد جو ٹوٹے نہ تھے
کون سے تھے وہ تمہارے عہد جو ٹوٹے نہ تھے
خیر ان باتوں میں کیا رکھا ہے تم جھوٹے نہ تھے
باغباں کچھ سوچ کر ہم قید سے چھوٹے نہ تھے
ورنہ کچھ پاؤں نہ تھے بیکار پر ٹوٹے نہ تھے
خار جب اہل جنوں کے پاؤں میں ٹوٹے نہ تھے
دامن صحرا پہ یہ رنگین گل بوٹے نہ تھے
رہ گئی محروم آزادی کے نغموں سے بہار
کیا کریں قید زباں بندی سے ہم چھوٹے نہ تھے
اس جوانی سے تو اچھی تھی تمہاری کم سنی
بھول تو جاتے تھے وعدوں کو مگر جھوٹے نہ تھے
اس زمانے سے دعا کی ہے بہاروں کے لئے
جب فقط ذکر چمن بندی تھا گل بوٹے نہ تھے
کیا یہ سچ ہے اے مرے صیاد گلشن لٹ گیا
جب تو میرے سامنے دو پھول بھی ٹوٹے نہ تھے
چھوڑ تو دیتے تھے رستے میں ذرا سی بات پر
رہبروں نے منزلوں پر قافلے لوٹے نہ تھے
کس قدر آنسو بہائے تم نے شام غم قمرؔ
اتنے تارے تو فلک سے بھی کبھی ٹوٹے نہ تھے
- کتاب : Auj-Qamar (Pg. 100)
- Author : Ustad Sayed Mohd. Hussain Qamar Jalalvi
- مطبع : Shaikh Shokat Ali And Sons (1952)
- اشاعت : 1952
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.