کون سنتا ہے یہاں کس کو پکارا جائے
کون سنتا ہے یہاں کس کو پکارا جائے
اب زمانے میں کہاں درد کا مارا جائے
جس طرف جانے سے پروانے کے پر جلتے ہیں
کیوں اسی راہ وفا پر وہ دوبارہ جائے
جس نے سیکھی ہی نہیں رسم وفاداری کی
اس کے کوچے میں قدم کیسے ہمارا جائے
وہی قاتل وہی شاہد وہی منصف ٹھہرا
لے کے فریاد کہاں کوئی بے چارہ جائے
کب تلک کرتے رہیں ان کی عنایت کا گلہ
کیوں نہ خود اپنے مقدر کو سنوارا جائے
وہ تو سنتا ہے سبھی کی وہی مالک سب کا
شرط لازم ہے اسے دل سے پکارا جائے
وہ محبت کی زباں خوب سمجھتا ہے مجیدؔ
چاہے جس نام سے اب اس کو پکارا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.