کون یہ روشنی کو سمجھائے
کون یہ روشنی کو سمجھائے
ساتھ دیتے نہیں کبھی سائے
راز کھل جائے پھر وہ راز کہاں
بات ہی کیا جو لب پہ آ جائے
گھر ہمیشہ ہی بے چراغ رہا
داغ سینے کے لو نہ دے پائے
چاندنی کھل رہی ہے ان کی طرح
گزرے لمحات کتنے یاد آئے
ترے کوچے میں صبح دم اکثر
دیکھ کر پھول ہم کو شرمائے
دھوپ میں میرے ساتھ چلتے ہیں
ان کی پلکوں کے دل نشیں سائے
ہم سکوں کی تلاش میں آخر
تیرے کوچے میں پھر چلے آئے
روز جاتا ہوں میکدے کی طرف
کاش یہ دل کبھی بہل جائے
اب خرابات میں وہ رند کہاں
شب گئے صبح کی خبر لائے
بوئے مے سے مہک رہا ہے دماغ
بوئے گل کی ہوس نکل جائے
مے کدہ وقت ہی پہ کھلتا ہے
وجدؔ بے وقت کیوں چلے آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.