کھائی ہے جو قسم وہ ہمیں ہے قسم عزیز
کھائی ہے جو قسم وہ ہمیں ہے قسم عزیز
ارمانؔ کی قسم مجھے میرا صنم عزیز
رکھے ہیں اس نے زیست میں جب سے قدم عزیز
اس کے قدم عزیز خدا کی قسم عزیز
ہنسنا سسکنا روٹھنا ملنا وہ بارہا
ہر اک ادائیں آپ کی ہیں محترم عزیز
انگلی جو کاٹ ڈالی ہے یوسف کو دیکھ کر
اس مہ جبین مصر کی ہر اک قسم عزیز
ہیں با شعور جو بھی وہ میرے عزیز ہیں
کیسے کہوں میں آپ کو ہیں آپ کم عزیز
شہر سخنوراں کا سخنور ہوں ادنیٰ سا
میرا سخن عزیز ہے میرا قلم عزیز
جو کچھ دیا ہے اس نے وہ دل سے قبول ہے
ہر اک خوشی عزیز ہے ہر ایک غم عزیز
کل رات میں نے آئنے سے پوچھ ہی لیا
کتنے ہمیں عزیز ہیں کتنوں کو ہم عزیز
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.