خاک عرفان میسر ہو خطا سے پہلے
خاک عرفان میسر ہو خطا سے پہلے
ہم بھی دن رات الجھتے تھے خدا سے پہلے
آج دنیا مرے احباب کو پرسہ دے گی
مر چکا میں تو کئی بار قضا سے پہلے
سچ کا بن باس اٹھانا تو پنپنا ٹھہرا
زہر پینا بھی ضروری ہے بقا سے پہلے
آپ کیا آ گئے صحرا کا مقدر جاگا
پیاس پر آگ برستی تھی گھٹا سے پہلے
وہ سزا تھی کہ اندھیرا تھا مری آنکھوں میں
میں نے کیوں سوچ کے دیکھا تھا خدا سے پہلے
وقت الفاظ کا مفہوم بدل دیتا ہے
ہم بدکتے تھے کہاں حرف وفا سے پہلے
وہ پتنگ اڑنے اڑانے کا مزہ کیا جانے
جو نہ الجھی ہو کبھی شوخ ہوا سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.