خاک ہم منہ پہ ملے آئے ہیں
خاک ہم منہ پہ ملے آئے ہیں
چاند کو چھو کے چلے آئے ہیں
شعلہ شعلہ یہ چٹانوں کے بدن
آبشاروں میں ڈھلے آئے ہیں
کسی منظر پہ نہیں کھلتی آنکھ
کس کی پلکوں کے تلے آئے ہیں
چاندنی سے کہو بازو کھولے
اس کی خوشبو کے جلے آئے ہیں
شوخ کرنوں نے پکارا ہے ہمیں
دن ہمارے بھی بھلے آئے ہیں
وہی تعبیر وہی اک چہرہ
خواب کیا رات ڈھلے آئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.