خاک جب خاکسار لگتی ہے
کس قدر با وقار لگتی ہے
خون پانی بنا کے پیتی ہے
دھوپ سرمایہ دار لگتی ہے
صبر کر صبر کرنے والوں کی
بے بسی شاندار لگتی ہے
اب بجھا دو ہماری آنکھیں بھی
روشنی ناگوار لگتی ہے
رت جگوں کی بڑی حویلی اب
جنگلوں کا مزار لگتی ہے
آج کل میرے پاؤں کے نیچے
کوئی شے جان دار لگتی ہے
صرف اخبار پڑھنے والوں کو
زندگی اشتہار لگتی ہے
گرم موسم میں گرم چائے بھی
بد مزاجوں کا پیار لگتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.