خاک میں ملتی ہیں کیسے بستیاں معلوم ہو
خاک میں ملتی ہیں کیسے بستیاں معلوم ہو
آنے والوں کو ہماری داستاں معلوم ہو
جو ادھر کا اب نہیں ہے وہ کدھر کا ہو گیا
جو یہاں معدوم ہو جائے کہاں معلوم ہو
مرحلہ تسخیر کرنے کا اسے آسان ہے
گر تجھے اپنا بدن سارا جہاں معلوم ہو
جو الگ ہو کر چلے سب گھومتے ہیں اس کے گرد
یوں جدا ہو کر گزر کہ درمیاں معلوم ہو
کتنی مجبوری ہے لا محدود اور محدود کی
بیکراں جب ہو سکیں تب بیکراں معلوم ہو
ایک دم ہو روشنی تو کیا نظر آئے ملالؔ
کیا سمجھ پاؤں جو سب کچھ ناگہاں معلوم ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.