خاک پر خون کی تحریر سے پہچانے گئے
خاک پر خون کی تحریر سے پہچانے گئے
ترے وحشی تری زنجیر سے پہچانے گئے
اپنی تصویر سے ممکن ہی نہ تھی اپنی شناخت
ہم کسی اور کی تصویر سے پہچانے گئے
جن میں روشن تھا تری دید کا سودا وہ سر
لاکھ اندھیرے میں بھی شمشیر سے پہچانے گئے
کیا قیامت ہے کہ سو بار کے سوچے ہوئے لوگ
سامنے آئے تو تاخیر سے پہچانے گئے
دوست پہچانے گئے اپنے نشانے سے اور
ہم بھی سینے میں لگے تیر سے پہچانے گئے
خواب میں تو کوئی چہرہ ہی نہیں تھا ان کا
ہیں کچھ اک غم کہ جو تعبیر سے پہچانے گئے
خامشی اصل میں اسلوب تھی ہم جیسوں کا
ہم اسی لہجۂ تقریر سے پہچانے گئے
ذہن تاریک میں بے نام و نسب تھے کچھ درد
جو چمک اٹھنے کی تدبیر سے پہچانے گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.