خاک پر نیند میسر بھی تو ہو سکتی ہے
خاک پر نیند میسر بھی تو ہو سکتی ہے
وحشت دشت مرے ساتھ میں سو سکتی ہے
آشنا ہے وہ مری مٹی کی زرخیزی سے
وہ مرے جسم پہ اب زخم بھی بو سکتی ہے
تھام لے ہاتھ مرا مجھ سے کنارہ مت کر
ورنہ اس بار تو سچ مچ مجھے کھو سکتی ہے
دے نہیں سکتے دلاسہ در و دیوار تجھے
دیکھ تو مجھ سے لپٹ کر بھی تو رو سکتی ہے
اشک ہی آنکھ سے ٹپکیں یہ ضروری تو نہیں
اوس بھی تو مرے دامن کو بھگو سکتی ہے
زندگی تجھ کو تو آتی ہے کشیدہ کاری
کیا مرے سر کو بھی نیزے میں پرو سکتی ہے
فکر بوڑھی تو بہت ہے مری لیکن اب بھی
بوجھ الفاظ کا آسانی سے ڈھو سکتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.