خاک تا خاک وہ پہچان نہ پایا ہے مجھے
خاک تا خاک وہ پہچان نہ پایا ہے مجھے
اس نے ہر بار ہواؤں میں اڑایا ہے مجھے
چاہتا ہوں کہ مجھے توڑ دے اب اس کا سکوت
جس کی آواز نے آئینہ بنایا ہے مجھے
اب گرہ میں نہیں کھونے کے لیے کچھ باقی
زندگی تو نے بھی کس موڑ پہ پایا ہے مجھے
میں تری راہ کی دیوار نہیں تھا اے دوست
تو نے کیا جان کے نظروں سے گرایا ہے مجھے
روشنی میری اندھیروں سے الجھ سکتی تھی
میرا دکھ یہ ہے کہ سورج نے بجھایا ہے مجھے
اب سنبھلنے نہیں دے گا کہیں تنہائی کا بوجھ
چھوڑنے وہ مری دہلیز تک آیا ہے مجھے
میں کوئی گوہر نایاب نہیں ہوں راشدؔ
کیا سمجھ کے کوئی بازار میں لایا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.