خاک تھی خاکدان میں کیا تھا
خاک تھی خاکدان میں کیا تھا
ہم سے پہلے جہان میں کیا تھا
جاں ہتھیلی پہ تھی پتنگوں کی
جانے اس شمع دان میں کیا تھا
اب تو آسیب ہے مرے گھر میں
قبل اس کے مکان میں کیا تھا
کھینچتا تھا وہ نقش پا ہم کو
نقش کیا تھا نشان میں کیا تھا
دیوتا کہہ رہے تھے لوگ جسے
وہ ہماری زبان میں کیا تھا
عمر بھر مل سکے نہ ہم دونوں
وسوسہ درمیان میں کیا تھا
کیسا نکلا ہے اے فداؔ تو بھی
اور ہمارے گمان میں کیا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.