خاک ان گلیوں کی پلکوں سے بہت چھانی تھی
خاک ان گلیوں کی پلکوں سے بہت چھانی تھی
پھر بھی صورت مری اس شہر میں انجانی تھی
ہم بھی کچھ اپنی وفاؤں پہ ہوئے تھے نادم
ان کو بھی ترک تعلق پہ پشیمانی تھی
خود فریبی تو الگ بات ہے ورنہ ہم نے
اپنی صورت کہاں آئینے میں پہچانی تھی
زندگی سنگ بنی تھی تجھے رخصت کر کے
دل نہ دھڑکا تھا تو مرنے میں بھی آسانی تھی
حادثہ سخت تھا جاں کاہ تھا اب کے یارو
ورنہ ہم نے تو کبھی ہار نہیں مانی تھی
رہ گئی راہ میں یوں شرم شکستہ پائی
کیا ٹھہرتے کہیں وہ بے سر و سامانی تھی
نارسائی کوئی کس آنکھ سے دیکھے اپنی
ہم بھی ٹوٹے ہوئے پر، رات بھی طوفانی تھی
گل ہوئی شمع تو دامن بھڑک اٹھا حشمیؔ
جب نظر بجھ گئی ویرانی ہی ویرانی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.