خاک زادے خاک میں یا خاک پر ہیں آج بھی
خاک زادے خاک میں یا خاک پر ہیں آج بھی
سامنے اک کوزہ گر کے چاک پر ہیں آج بھی
یہ نہ جانا کس طرف سے آئی چنگاری مگر
تہمتیں ساری خس و خاشاک پر ہیں آج بھی
جس تکبر کی بدولت چھن گئے ان کے حقوق
اس کے اثرات رعونت ناک پر ہیں آج بھی
میں نے رتی بھر نظام فکر کو بدلا نہیں
منحصر افکار سب ادراک پر ہیں آج بھی
جو ازل سے ہیں سفیر عریانیت کے ان کے بھی
زاویے سب سوچ کے پوشاک پر ہیں آج بھی
میرا چہرہ جیسا تھا ویسا دکھایا اے ضمیرؔ
سب یقین آئینۂ بے باک پر ہیں آج بھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.