خالی الذہن ہوئے جب سے خلاؤں کی طرح
خالی الذہن ہوئے جب سے خلاؤں کی طرح
ہم بھٹکتے رہے بے لاگ ہواؤں کی طرح
خود کشی جرم ہے سنگین خطاؤں کی طرح
زندگی دیکھ ادھر ہم میں خداؤں کی طرح
کتنا آسان ہے احساس کی تلخی کا علاج
زہر بکتا ہے سر عام دواؤں کی طرح
کیا مقدر ہے کہ سورج کے نگر میں رہ کر
چاند سے لوگ ہیں تاریک گپھاؤں کی طرح
ہائے اس دور کی تقدیر میں آواز اذاں
کارگر کیوں نہیں میلوں کی صداؤں کی طرح
اس کے جلتے ہوئے ہونٹوں پہ مرا نام عاجزؔ
آج بھی آتا ہے مجبور دعاؤں کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.