خالی الذہن ہوں یادوں کو صدا دی جائے
خالی الذہن ہوں یادوں کو صدا دی جائے
راستہ صاف ہے کچھ گرد اڑا دی جائے
آج کا دن بھی در و بام کو تکتے گزرا
آج کی رات بھی آنکھوں میں گنوا دی جائے
ابھی محفل میں نظر آتے ہیں نادم چہرے
لو چراغوں کی ذرا اور گھٹا دی جائے
وہی دروازہ وہی گھر وہی میں ہوں لیکن
کون رہتا ہے یہاں کس کو صدا دی جائے
رات کے ساتھ ہوا ختم ستاروں کا سفر
اپنے اشکوں کی بھی اب شمع بجھا دی جائے
کیا عجب شخص تھا جس نے مجھے یہ ذہن دیا
یاد رکھنے کی ہر اک بات بھلا دی جائے
سارا ماحول پر اسرار ہے اظہرؔ صاحب
شہر اخلاص میں اب کس کو صدا دی جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.