خامیٔ عشق ہے اظہار تمنا کرنا
خامیٔ عشق ہے اظہار تمنا کرنا
اے دل زار نہ بھولے سے بھی ایسا کرنا
بن پڑے کچھ نہ محبت میں اگر اے دل زار
تجھ کو لازم ہے اثر آہ میں پیدا کرنا
اب بجز اس کے نہیں اور کوئی شغل پسند
آ گیا جب سے انہیں خون تمنا کرنا
تم جو چاہو تو کرم آج بھی ہو سکتا ہے
کچھ ضروری تو نہیں وعدۂ فردا کرنا
ہم نے گھر جلتے ہوئے دیکھے ہیں اس کی لو سے
عشق کی شمع سے دل میں نہ اجالا کرنا
ایک دو سجدے میں کچھ مانگ خدا سے زاہد
زیب دیتا نہیں ہر روز تقاضا کرنا
اک طرف عشق پہ الزام زمانے بھر کے
اک طرف شرط یہ رکھ دی کہ نہ لب وا کرنا
دیکھ اے حسن بھرم اس کا ہے قائم ہم سے
ہر کسی سے نہ کہیں وعدۂ فردا کرنا
یہ بھی کم مائیگیٔ ظرف ہے آخر ساحرؔ
راز میخانے کا ہر بزم میں رسوا کرنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.