خاموش بھی رہ جائے اور اظہار بھی کر دے
خاموش بھی رہ جائے اور اظہار بھی کر دے
تصویر وہ حاذق ہے جو بیمار بھی کر دے
ہم سے تو نہ ہوگی کبھی اس طرح محبت
جو حد سے گزرنے پہ گنہ گار بھی کر دے
اس بار بھی تاویل شب و روز نئی ہے
ممکن ہے وہ قائل مجھے اس بار بھی کر دے
افلاک تلاشی میں ہوں اس برج کی خاطر
جو میرے خزانے کو فلک پار بھی کر دے
آہنگ تصور سے جو لرزش ہے رگوں میں
اس کو مرے خامے کا سروکار بھی کر دے
وہ بیت جو مسدود میں روزن کا سبب ہیں
ان کو گل آویزۂ دیوار بھی کر دے
قرطاس پہ تفضیلؔ رواں جوئے کلی رنگ
شاید مرے لفظوں کو مزے دار بھی کر دے
- کتاب : Teksaal (Pg. 106)
- Author : Tafzeel Ahmad
- مطبع : kasauti Publication (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.