خاموش ہو گئی تھی زباں دیکھتے رہے
خاموش ہو گئی تھی زباں دیکھتے رہے
ہر سمت آگ اور دھواں دیکھتے رہے
دیکھا جدھر جدھر مجھے منظر وہی ملا
گردن کو زیر نوک سناں دیکھتے رہے
ڈھوتے رہے ہیں لاشۂ فصل بہار کو
گلشن میں دور باد خزاں دیکھتے رہے
قسطوں میں توڑتی رہی دم لشکری زباں
اہل قلم سب اہل زباں دیکھتے رہے
محفوظ کب رہے وہ زمانے کی چال سے
ہر موڑ پر جو سود و زیاں دیکھتے رہے
پہنچے ولیؔ کے شہر میں اک روز ہم مجیدؔ
برپا تھا حشر آہ و فغاں دیکھتے رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.