خاموش زباں سے جب تقریر نکلتی ہے
خاموش زباں سے جب تقریر نکلتی ہے
لگتا ہے کہ پیروں سے زنجیر نکلتی ہے
ٹوٹا ہوا بدھنا تھا شاید کہ وضو کا ہو
ایسی بھی تو پرکھوں کی جاگیر نکلتی ہے
جو داغ ہے سجدے کا پیشانیٔ مومن پر
اس داغ سے ہو کر ہی تقدیر نکلتی ہے
ملتی ہے خوشی سب کو جیسے ہی کہیں سے بھی
بھولی ہوئی بچپن کی تصویر نکلتی ہے
مجروح قلم کو جب ہر لفظ دعا دے دیں
تا عمر قلم سے پھر تحریر نکلتی ہے
ہو امن یہاں ہم میں سوچا تھا مگر اظہرؔ
دیکھا تو ہر اک گھر سے شمشیر نکلتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.