خاموشی کہہ رہی تھی ملاقات ہو گئی
خاموشی کہہ رہی تھی ملاقات ہو گئی
آنسو بتا رہے ہیں کوئی بات ہو گئی
ظاہر جو بزم میں مری اوقات ہو گئی
رسوا ہر اک نظر میں مری ذات ہو گئی
جاں ہار کے بھی جیت گیا ہوں کسی کا دل
دنیا سمجھ رہی ہے مری مات ہو گئی
یہ کون مجھ سے ملنے سر شام آ گیا
لگتا ہے جیسے دن کی شروعات ہو گئی
اک دوسرے سے دور کچھ ایسے ہوئے ہیں ہم
دنیا سے ختم جیسے مساوات ہو گئی
ڈالی تھی اس نے مجھ پہ بس اک سرسری نگاہ
محسوس یہ ہوا کہ کرامات ہو گئی
کہنے کو کچھ نہیں تھا حکومت کے پاس جب
اچھا تو یہ ہوا کہ خرافات ہو گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.