خاموشی کے در پردہ محسوس کیا
خاموشی کے در پردہ محسوس کیا
تیری آنکھوں کو اپنا جاسوس کیا
ہم پر تو اک عشق کی آفت اتری تھی
دیوار و در کو کس نے منحوس کیا
چوکھٹ پر بیٹھا ہے کس خاموشی سے
دروازے کو دستک نے مانوس کیا
تیرے ہجر کا چاقو یوں تو کاری تھا
لیکن زخموں نے کتنا مایوس کیا
تو نے خط میں پھول بنا کر بھیجا تھا
میں نے مدت خوشبو کو محسوس کیا
خواب کے سکے کتنے کم ہیں کاسے میں
نیند کو کس نے اس حد تک کنجوس کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.