خاموشی خود اپنی صدا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
خاموشی خود اپنی صدا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
سناٹا ہی گونج رہا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
میرا ماضی مجھ سے بچھڑ کر کیا جانے کس حال میں ہے
میری طرح وہ بھی تنہا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
صحرا صحرا کب تک میں ڈھونڈوں الفت کا اک عالم
عالم عالم اک صحرا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
اہل طوفاں سوچ رہے ہیں ساحل ڈوبا جاتا ہے
خود ان کا دل ڈوب رہا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
ان مدھ ماتی آنکھوں پر یہ جھوم کے آنا زلفوں کا
بادہ کشوں کو عام صلا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
یارو میرا کیا ہے کف قاتل کی رعنائی دیکھو
خون ہی کیوں ہو رنگ حنا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
ساری محفل میں اک تم سے اس کو تغافل کیوں ہے ذکاؔ
کوئی خاص انداز وفا ہو یہ بھی تو ہو سکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.