خاموشیوں کے گہرے سمندر میں ڈوب جائیں
خاموشیوں کے گہرے سمندر میں ڈوب جائیں
کھو جائیں اس طرح کہ پھر اپنا پتہ نہ پائیں
ہے موت کا پیام کناروں کی زندگی
معصوم مچھلیوں سے کہو جال میں نہ آئیں
دشت الم میں برگ خزاں دیدہ کی طرح
بس اے ہجوم شوق کہیں ہم بکھر نہ جائیں
ویرانیاں کہ آنکھوں میں صحرا بسا ہوا
مجبورئ حیات نہ آنسو بھی مسکرائیں
چہرے جھلس رہے ہیں حوادث کی دھوپ میں
پھر بھی الم نصیب ہزاروں میں جگمگائیں
ایسا نہ ہو کہ دل کا ہر اک زخم آنچ دے
کہہ دیجئے شمیمؔ وہ میری غزل نہ گائیں
- Nama-e-Gul
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.