خامشی التفات ہے شاید
دلچسپ معلومات
(غزل مشاعرہ شمس الرحمن فاروقی آئی پی ایس 25 اکتوبر 1964 ء
خامشی التفات ہے شاید
ایک مہمل سی بات ہے شاید
درد دل ہی برات ہے شاید
حسن کی یہ زکوٰۃ ہے شاید
زندگی دو عدم کی برزخ ہے
اس لئے بے ثبات ہے شاید
زندگی موت سے عبارت ہے
موت شرح حیات ہے شاید
کتنے ویرانے ہو گئے آباد
آپ کا التفات ہے شاید
کچھ نہیں سوچتا جوانی میں
یہ بھی تاریک رات ہے شاید
کہتے کہتے جو ہو گئے خاموش
راز کی کوئی بات ہے شاید
اس یقیں پر کلیم ہیں بے ہوش
جلوۂ حسن ذات ہے شاید
دل کی تسکین روح کی راحت
آہ وجہ حیات ہے شاید
آنکھ کے تل کے ایک ذرے میں
سمٹی کل کائنات ہے شاید
نشہ کامئ کربلا ہے عشق
حسن آب فرات ہے شاید
شعلہؔ اس دل میں ٹیس اٹھتی ہے
آپ کا التفات ہے شاید
- کتاب : Naghmah-e-Fikr (Pg. 59)
- Author : Shola Saiyed Momin Husain Taqvi Kararivi
- مطبع : Shabistan 218 Shahah ganj Allahabad (1968)
- اشاعت : 1968
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.