خامشی کے بطن سے یہ گفتنی پیدا ہوئی
خامشی کے بطن سے یہ گفتنی پیدا ہوئی
میں بظاہر چپ ہوا اور شاعری پیدا ہوئی
اس طرح ثابت ہوا غم اور خوشی کا امتزاج
ہنستے ہنستے اس کی آنکھوں میں نمی پیدا ہوئی
جرم کی پاداش میں ہم خاک پر پھینکے گئے
سو یہاں پر انتقاماً زندگی پیدا ہوئی
خوف نے ہی مصلحت کی راہ بھی ایجاد کی
میں اندھیروں سے ڈرا اور روشنی پیدا ہوئی
دل میں کب اتری کسی کے بے معانی گفتگو
بات کرنے سے تو بس آواز ہی پیدا ہوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.