Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خانہ بدوش رہنے کی عادت نہیں گئی

صوفیہ انجم تاج

خانہ بدوش رہنے کی عادت نہیں گئی

صوفیہ انجم تاج

MORE BYصوفیہ انجم تاج

    خانہ بدوش رہنے کی عادت نہیں گئی

    انساں کے دل سے خواہش ہجرت نہیں گئی

    در در کی خاک چھان رہے ہیں ابھی تلک

    دل سے حیات آشنا وحشت نہیں گئی

    کچھ پرخلوص دوست میسر ہیں اس لیے

    آنکھوں سے خوش گمانی کی عادت نہیں گئی

    جب تک نفس میں صبر و قناعت تھے خیمہ زن

    گھر سے ہمارے رزق کی برکت نہیں گئی

    لمحہ بہ لمحہ ٹوٹتے رہنے کے باوجود

    کہسار خوش جمال کی رفعت نہیں گئی

    صد شکر سن رہا ہوں میں اب بھی صدائے وقت

    اس شور میں بھی میری سماعت نہیں گئی

    مرجھا گیا کتاب میں رکھا ہوا یہ پھول

    لیکن ہنوز اس کی لطافت نہیں گئی

    دامان چشم شوق لہو سے ہے تر بہ تر

    آنکھوں سے پھر بھی خواب کی چاہت نہیں گئی

    پگڑی بتا رہی ہے کہ سر پر غرور سے

    کوتاہ قامتی کی علامت نہیں گئی

    اس کو زمیں بھی چاہئے وہ بھی کفن کے ساتھ

    مر کر بھی آدمی کی ضرورت نہیں گئی

    اس بار سیل اشک ندامت کے ساتھ رازؔ

    آنکھوں سے روشنیٔ ندامت نہیں گئی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے