خانوں میں خود ہی بٹ کے اب انسان رہ گیا
خانوں میں خود ہی بٹ کے اب انسان رہ گیا
دیکھا جب اپنا حشر پریشان رہ گیا
پرکھوں کی شاندار حویلی کا ذکر چھوڑ
آباد کر کھنڈر کو جو ویران رہ گیا
گرد سفر میں پھول سے چہرے اتر گئے
آئینہ ان کو دیکھ کے حیران رہ گیا
دل بھر گیا ہے اپنا مسافت کے شوق میں
منزل ہے دور رستہ بھی سنسان رہ گیا
ہم جاگتے تھے مد مقابل رہے مگر
خاموش انقلاب تھا طوفان رہ گیا
کس نے دیا تھا صلح و صفائی کا مشورہ
بستی میں ہو کے جنگ کا اعلان رہ گیا
قسمت کا ہے زوال کہ محنت کی ہے کمی
ہم نے کیا جو کام بھی نقصان رہ گیا
ہم نے دیا تھا خون بھی اس کے لئے مگر
وہ مر گیا غریب کا احسان رہ گیا
نیرؔ نے سادگی سے گزاری ہے زندگی
مکاریوں سے اپنوں کی انجان رہ گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.