خانقاہ میں صوفی منہ چھپائے بیٹھا ہے
خانقاہ میں صوفی منہ چھپائے بیٹھا ہے
غالباً زمانے سے مات کھائے بیٹھا ہے
قتل تو نہیں بدلا قتل کی ادا بدلی
تیر کی جگہ قاتل ساز اٹھائے بیٹھا ہے
ان کے چاہنے والے دھوپ دھوپ پھرتے ہیں
غیر ان کے کوچے میں سائے سائے بیٹھا ہے
وائے عاشق ناداں کائنات یہ تیری
اک شکستہ شیشے کو دل بنائے بیٹھا ہے
دور بارش اے گلچیں وا ہے دیدۂ نرگس
آج ہر گل نرگس خار کھائے بیٹھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.