خار دشمن جو بچھائے تو کوئی بات نہیں
خار دشمن جو بچھائے تو کوئی بات نہیں
راہ پرخار بھی آئے تو کوئی بات نہیں
ہو سکا جتنا تجھے دل میں سنبھالے رکھا
آج دامن تو بچائے تو کوئی بات نہیں
تجھ سے امید وفا ہم نے صنم رکھی ہے
تو ستم اور بھی ڈھائے تو کوئی بات نہیں
تو نے بخشی تھیں مری زیست کو خوشیاں پھر بھی
اب اگر مجھ کو رلائے تو کوئی بات نہیں
درد تو یوں بھی غم دل کو مزہ دیتا ہے
تو اگر درد بڑھائے تو کوئی بات نہیں
محفل یار میں مجھ کو نہ ملی کوئی خوشی
اب اگر ظلم بھی ڈھائے تو کوئی بات نہیں
جس کی ہر بات پہ تھا مجھ کو بھروسہ آتشؔ
وہ مجھے چھوڑ کے جائے تو کوئی بات نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.