Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خار کو پھول کہیں زہر کو پھل لکھنا ہے

امتیاز کاوش

خار کو پھول کہیں زہر کو پھل لکھنا ہے

امتیاز کاوش

MORE BYامتیاز کاوش

    خار کو پھول کہیں زہر کو پھل لکھنا ہے

    دل کی تختی پہ ترا نام غزل لکھنا ہے

    پہلے لکھنا ہے ترے پیار کو صہبائے جنوں

    پھر اسے دشت معانی میں سرل لکھنا ہے

    زیست کے باب میں دردوں کی نمائش کے لیے

    زخم کو داغ کہیں آج کو کل لکھنا ہے

    آنکھ کے نقش پہ اک خواب سجا کر تیرا

    دل جو ویراں ہے اسے تاج محل لکھنا ہے

    ذہن کے در پہ اداسی کی سیاہی بھر کر

    اپنے جیون کو مجھے جام اجل لکھنا ہے

    فکر جب دل کے مراکز سے نمو پا جائے

    پھر مجھے برف کو آگ آگ کو جل لکھنا ہے

    روح کے پیچ بھی کھلنے نہیں پاتے ہیں کبھی

    اس پہ یہ فکر کہ ارماں کو جدل لکھنا ہے

    میں نمٹ آیا ہوں بے مہریٔ یاراں سے کہ اب

    سب کی رنجش کو مکافات عمل لکھنا ہے

    عشق اک آگ سیہ ریز ہے اس میں کاوشؔ

    دم بہ دم کھل کے مجھے خود کو کنول لکھنا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے