خار ان کی میزبانی کر رہے تھے
جو گلوں کو زعفرانی کر رہے تھے
وہ ہمارا ورد بنتا جا رہا تھا
یاد اس کو منہ زبانی کر رہے تھے
کر بھی کیا سکتے تھے ہم پھرتے جنوں میں
بس چنر کو تیری دھانی کر رہے تھے
کتنا مشکل ہو گیا تھا پاس آنا
آپ کتنی آنا کانی کر رہے تھے
کاٹ کر پربت کو رستا کرنے والے
عشق اپنا داستانی کر رہے تھے
قید میں صیاد کی بھوکے پرندے
دانہ دانہ پانی پانی کر رہے تھے
تتلیوں کے پیچھے پیچھے پھرتے عشرتؔ
رائیگاں اپنی جوانی کر رہے تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.