خبر بیکس کی رنج و صدمہ و آلام لیتے ہیں
خبر بیکس کی رنج و صدمہ و آلام لیتے ہیں
مصیبت میں یہی احباب دامن تھام لیتے ہیں
شہیدان جفا کی موت پر ماتم کا کیا موقع
یہ زندان بلا سے چھٹ کے اب آرام لیتے ہیں
غضب کا روح افزا دید کے قابل ہے وہ منظر
ترے ہاتھوں سے ساقی جس گھڑی ہم جام لیتے ہیں
عبث سودا نہیں سر میں ہمارے زلف جاناں کا
دل وحشی کی خاطر مول ہم یہ دام لیتے ہیں
نگاہ شوق سے مطلب بیاں کر دیتے ہیں اپنا
ہم ان آنکھوں ہی سے اپنے لبوں کا کام لیتے ہیں
وفا تیرے قتیلوں کی ہے قاتل داد کے قابل
اجل ہی کا خدا کے سامنے بس نام لیتے ہیں
خدا جانے کہ اب کرتے ہیں ہنگامے بپا کیا کیا
کسی کے ہاتھ سے جام آج درد آشام لیتے ہیں
غلط ہے یہ کہ ان کا دل مبرا ہے تأثر سے
وہ سن کر میرا افسانہ کلیجہ تھام لیتے ہیں
مرا مقتول ہونا تازیانہ ہے رقیبوں کو
کوئی الفت جتاتا ہے تو میرا نام لیتے ہیں
یہ ہے ذوق گرفتاری کہ چھٹ کر قید سے بیدلؔ
دل و جاں بیچ کر صیاد سے ہم دام لیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.