Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

خبر ہے محرومیوں سے آگے نکل چکا ہے

جانی لکھنوی

خبر ہے محرومیوں سے آگے نکل چکا ہے

جانی لکھنوی

MORE BYجانی لکھنوی

    خبر ہے محرومیوں سے آگے نکل چکا ہے

    فقیر ویرانیوں سے آگے نکل چکا ہے

    ہمیں یہ تاکید کی گئی ہے کہ ہنستے رہئے

    سو قہقہہ سسکیوں سے آگے نکل چکا ہے

    یہ کس تعاقب میں بجھ رہی ہیں ہماری آنکھیں

    یہ کون بینائیوں سے آگے نکل چکا ہے

    مقام حیرت پہ عقل پہنچی کھلا معمہ

    قیاس حیرانیوں سے آگے نکل چکا ہے

    حواس محلوں میں آج قندیل جل بجھی ہیں

    پہ اک دیا آندھیوں سے آگے نکل چکا ہے

    اے شعبدہ گر خبر ہے تجھ کو کہ شعبدہ بیں

    ترے تماشائیوں سے آگے نکل چکا ہے

    طبیب آب حیات لائے ہیں کاسہ بھر لو

    مریض آسانیوں سے آگے نکل چکا ہے

    قفس میں رہ کر لگا ہے جی ایسے بیڑیوں سے

    اسیر آزادیوں سے آگے نکل چکا ہے

    بیان کے جنگلوں میں جس کو تلاشتے ہو

    وہ ضبط کی وادیوں سے آگے نکل چکا ہے

    سخن سلاخیں بھی زنگ آلود ہو چکی ہیں

    شعور بھی قافیوں سے آگے نکل چکا ہے

    فنا کی بیعت میں آ چکا ہے جنون جانیؔ

    بقا کے اب زاویوں سے آگے نکل چکا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے