خبر کہاں تھی مجھے پہلے اس خزانے کی
خبر کہاں تھی مجھے پہلے اس خزانے کی
غموں نے راہ دکھائی شراب خانے کی
چراغ دل نے کی حسرت جو مسکرانے کی
تو کھلکھلا کے ہنسیں آندھیاں زمانے کی
میں شاعری کا ہنر جانتا نہیں بے شک
عجیب دھن ہے مجھے قافیہ ملانے کی
وجود اپنا مٹایا کسی کی چاہت میں
بس اتنی رام کہانی ہے اس دیوانے کی
وہ گھونسلہ بھی بنا لے گا بعد میں اپنا
ابھی ہے فکر پرندے کو آب و دانے کی
میں اشک بن کے گرا ہوں خود اپنی نظروں سے
کہاں ملے گی جگہ مجھ کو سر چھپانے کی
اناتھ بچوں کی آہیں سوال کرتی ہیں
خدا کو کیا تھی ضرورت جہاں بنانے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.