خبر ملی کہ ہمیں وہ بھلائے بیٹھے ہیں
خبر ملی کہ ہمیں وہ بھلائے بیٹھے ہیں
ہم اپنا تب سے کلیجہ دبائے بیٹھے ہیں
بہت اداس ہے اس وقت سے یہ دل میرا
سنا ہے جب سے وہ مہندی لگائے بیٹھے ہیں
تمہارے آنے کی امید کا چراغ لیے
تمہاری راہ میں پلکیں بچھائے بیٹھے ہیں
انہیں خبر ہوئی آنے کی میرے تب سے وہ
اک آسمان سا سر پہ اٹھائے بیٹھے ہیں
ذرا ادھر بھی ہو اک چشم التفات تری
دوانے در پہ ترے سر جھکائے بیٹھے ہیں
بغیر تیرے چمک ہی نہیں ہے محفل میں
چراغ جتنے تھے ہم سب جلائے بیٹھے ہیں
مزاج ان کا ابھی تک نہیں سمجھ پائے
تقیؔ وہ چہرے کا رخ کیوں گھمائے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.