خبر نہیں کہ ابھی اور کیا ہے قسمت میں
خبر نہیں کہ ابھی اور کیا ہے قسمت میں
سنبھل گیا ہوں جو گر کے رہ محبت میں
شکایت ستم ناروا کے بعد نہ پوچھ
انہیں بھی دیکھ لیا عالم ندامت میں
امید تجھ سے بھی ٹوٹی تو کیا ہوا اے دوست
مری تو یوں ہی گزرتی ہے یاس و حسرت میں
چبھا جو پاؤں میں کانٹا تو سیر بھول گیا
بڑے تپاک سے آیا تھا باغ الفت میں
یہیں پہ ختم نہیں سلسلہ جفاؤں کا
ابھی تو اور ستم سہنے ہیں محبت میں
لبوں پہ آہ خلش دل میں آنکھ میں آنسو
کس اہتمام سے جینا پڑا محبت میں
اب احتیاط سے اس گل کی بات کر ناظمؔ
گئے وہ دن کہ زمانہ تھا خواب غفلت میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.