کھڑا ہوں دھوپ میں سائے کی جستجو بھی نہیں
کھڑا ہوں دھوپ میں سائے کی جستجو بھی نہیں
یہ کیا ستم ہے کہ اب تیری آرزو بھی نہیں
مجھے تو آج بھی تجھ پر یقین ہے لیکن
ترے دیار میں انساں کی آبرو بھی نہیں
ابھی تو مے کدہ ویراں دکھائی دیتا ہے
ابھی تو وجد میں پیمانہ و سبو بھی نہیں
تری نگاہ میں چاہت کہاں تلاش کروں
تری سرشت میں شاید وفا کی خو بھی نہیں
بس اک تعلق خاطر کا پاس ہے ورنہ
تو خوبرو سہی پر اتنا خوبرو بھی نہیں
چمک اٹھے نہ ترے رخ پہ داغ رسوائی
یہ چاک وہ ہے کہ شرمندۂ رفو بھی نہیں
یقین جان کہ تیرا وجود ہے مجھ سے
یہ مان لے کہ اگر میں نہیں تو تو بھی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.