کھڑے ہیں دیر سے احباب دیکھنے کے لئے
کھڑے ہیں دیر سے احباب دیکھنے کے لئے
مرا سفینہ تہہ آب دیکھنے کے لئے
کھلی جو آنکھ تو ہم ڈوبتے نظر آئے
گئے تھے دور سے گرداب دیکھنے کے لئے
عبث پریشاں ہیں تعبیر کی تگ و دو میں
ملی ہے نیند ہمیں خواب دیکھنے کے لئے
ترس رہی ہے مرے دشت کی فضا کب سے
کسی درخت کو شاداب دیکھنے کے لئے
اڑان بھرنے لگے ہیں طیور و طیارے
قریب و دور سے سیلاب دیکھنے کے لئے
سنا ہے میں نے ہوائیں بھی بے قرار ہیں اب
مرے دئے کو ظفر یاب دیکھنے کے لئے
نظر جھکائے کھڑی ہیں عقیدتیں عالمؔ
شکست گنبد و محراب دیکھنے کے لئے
- کتاب : Khayalabad (Pg. 37)
- Author : Alam khursheed
- مطبع : Alam khursheed (2003)
- اشاعت : 2003
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.