خفا سے لگ رہے ہو کچھ ہوا کیا
تمہیں بھی ہے کسی سے کچھ گلہ کیا
جھکی نظریں اب اٹھتی ہی نہیں ہیں
کوئی عنوان دل میں ہے چھپا کیا
نگاہ خشمگیں لب پہ تبسم
نیاز و ناز کا ہے سلسلہ کیا
نگاہوں کا یہ شائستہ تکلم
خموشی کو ملی طرز ادا کیا
اسی کا ذکر ہے سب کی زباں پر
وہ ایسا ہو گیا ہے دل ربا کیا
بجز تیری طلب کے اس جہاں میں
ہماری آرزو کیا مدعا کیا
جدھر دیکھو وہی جلوہ نما ہے
یہی شاید ہے عرفان خدا کیا
امنڈتے ہی چلے آتے ہیں آنسو
کسی نے پرسش غم کر دیا کیا
دم رخصت ہے آؤ پاس بیٹھو
دعائیں دو ہمیں تم اب دوا کیا
طربؔ صاحب کہاں بزم سخن میں
غزل کہنا تمہیں بھی آ گیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.