خفی لفظوں سے لکھی درد کی تحریر ہوتی ہے
خفی لفظوں سے لکھی درد کی تحریر ہوتی ہے
یہ عورت ہر طرح سے مرد کی جاگیر ہوتی ہے
وہ جس کی آنکھ میں محرومیاں بستی ہیں صدیوں سے
وہ خود کتنے ہی رشتوں کی مگر زنجیر ہوتی ہے
جکڑ رکھا ہے جس کے دل کو ان دیکھے عذابوں نے
وہ ہر اک خواب کی کیسی حسیں تعبیر ہوتی ہے
جنون عشق کی سرحد پہ جاں سے جو گزر جائے
وہی سسی وہی سوہنی وہی تو ہیر ہوتی ہے
نکل کر خلد سے بھی تو زمیں کوئی نہیں اس کی
زمیں زادی کی بھی دیکھو عجب تقدیر ہوتی ہے
نہ ہو جب چاند آنچل میں نہ سورج دل کی بستی کا
تن مردہ سنبھالے وہ بڑی دلگیر ہوتی ہے
جو دن بھر جنگ لڑتی ہے مصائب اور مسائل سے
شفقؔ پھر شام کو ہے رنگ سی تصویر ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.