خفیف لب پہ تبسم رکا رکا سا لگے
خفیف لب پہ تبسم رکا رکا سا لگے
کہ کوئی غنچۂ نو رس کھلا کھلا سا لگے
جدھر بھی دیکھیے سب کچھ بھلا بھلا سا لگے
یہ تجربہ تو عجب ہی نیا نیا سا لگے
وہ جب رکے تو زمانے کی چال بڑھ جائے
وہ جب چلے تو زمانہ رکا رکا سا لگے
اکڑ کے بات کرے جب زمیں سے بات کرے
وہ آسمان جو ہر سو جھکا جھکا سا لگے
ترے بھی شہر تمنا میں آگ لگ جائے
مرا جو عالم امکاں بجھا بجھا سا لگے
جو رات آئے وہ سہمی ہوئی سی رات آئے
جو آئے دن تو وہ دن بھی ڈرا ڈرا سا لگے
ہیں ساتھ ساتھ مگر دل جدا جدا لے کر
وہ ایک گھر جہاں آنگن بٹا بٹا سا لگے
جسے سمجھتے ہو بھرپور زندگی سے فہیمؔ
قریب جاؤ تو کتنا لٹا لٹا سا لگے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.