خیر میں ہو نہ سکے شر میں تو شامل ہو جاؤ
خیر میں ہو نہ سکے شر میں تو شامل ہو جاؤ
کچھ نہ کچھ میری محبت کے تو قابل ہو جاؤ
میں تو بس تیری خوشی تیری رضا چاہتا ہوں
فکر میری نہ کرو اور کو حاصل ہو جاؤ
ویسے منجدھار میں اب مجھ کو سکوں ملنے لگا
پھر بھی چاہو تو مرے واسطے ساحل ہو جاؤ
کچھ نہ کچھ دیکھنا تدبیر نکل آئے گی
اپنے پہلو میں بٹھانے کے تو قائل ہو جاؤ
لطف بڑھ جائے گا انداز بدل کر دیکھو
اب جو مقتل میں رہو موت سے غافل ہو جاؤ
دوستی ہو کہ عداوت ہو کوئی حرج نہیں
شرط یہ ہے کہ ذرا پہلے مقابل ہو جاؤ
میں نے کب روک کے رکھا تمہیں جان بسملؔ
ذہن و دل کیا ہے مری روح میں داخل ہو جاؤ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.