خیر سے دل نے کسی طور بہل جانا ہے
خیر سے دل نے کسی طور بہل جانا ہے
پر مری جان تجھے یاں سے نکل جانا ہے
اوج پر ہے ابھی جلتا ہوا سورج چھو لو
بخت ڈھل جانے کی شے ہے اسے ڈھل جانا ہے
ہوس فیل نما کعبۂ دل ڈھائے گی کیا
عشق ابابیل نے ماحول بدل جانا ہے
ہم وہ بیمار جو عیسیٰ کو بھی مایوس کریں
ہم نے کب آپ کے دیکھے سے سنبھل جانا ہے
اس کو معلوم ہے کس آگ کا ایندھن میں ہوں
اس نے جب چاہ لیا میں نے پگھل جانا ہے
اے سلگتی ہوئی تعبیر مری آنکھ میں آ
خواب نے ٹھان لیا ہے اسے جل جانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.