خیر اس سے نہ سہی خود سے وفا کر ڈالو
خیر اس سے نہ سہی خود سے وفا کر ڈالو
وقت اب کم ہے بہت یاد خدا کر ڈالو
ایک صورت ہے یہی پاؤں جمے رہنے کی
ہاتھ اٹھاؤ دل ثابت کی دعا کر ڈالو
حرف انکار بھی اس در سے بڑی نعمت ہے
یہ فقیروں کے ہیں اسرار صدا کر ڈالو
اور دنیا میں بہت کچھ ہے گلستاں کی طرح
سیر تم بھی کبھی ہمراہ صبا کر ڈالو
حبس ہوتا ہے عجب دل میں ترے غم کے بغیر
جی الجھتا ہے کچھ اس طرح کہ کیا کر ڈالو
عمر بھر آئے گی ہاتھوں سے گلابوں کی مہک
خار زاروں کا سفر برہنہ پا کر ڈالو
یہ ملامت نہ سنو دل کی شب و روز سہیلؔ
جان ہی کا تو زیاں ہوگا وفا کر ڈالو
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 264)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.